دنیا میں ہر کوئی اپنی کامیابی سوشل میڈیا پر سجا کر پیش کر رہا ہے۔ ایسے میں یہ سوچنا آسان ہے کہ شاید آپ پیچھے رہ گئے ہیں۔ یہی وہ لمحہ ہے جب جاپانی تصور اوبائیتوری یاد آتا ہے—یہ یاد دہانی کہ ہر پھول اپنے وقت پر کھلتا ہے۔
چیری کا پھول آڑو سے مقابلہ نہیں کرتا، اور آڑو کڑوے سنگترے سے۔ ہر ایک کی بہار کا وقت الگ ہے، نہ کوئی بہتر ہے نہ کم تر، بس مختلف۔ اوبائیتوری کہتا ہے: دوسروں سے مقابلہ چھوڑو، اپنی رفتار اور اپنے موسم پر بھروسہ کرو۔
لیکن سچ یہ ہے کہ اگر پڑوسی نئی لینڈ کروزر میں آ دھمکے تو اوبائیتوری کا فلسفہ ایک لمحے کو ڈول بھی سکتا ہے۔ 😅 پھر بھی، یہی وہ موقع ہے جب رک کر اپنے آپ کو یاد دلانا ہوتا ہے کہ یہ اُن کا وقت ہے، میرا بھی آئے گا—اپنے رنگ اور اپنے انداز کے ساتھ۔
کاروبار میں ہمیشہ کوئی ایسا ہوتا ہے جو زیادہ چمکتا ہے، زیادہ فالورز رکھتا ہے یا تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ لیکن میں نے سیکھا ہے کہ ہر سفر اپنی زمین پر اگتا ہے۔ ایک کاروبار کو جڑ پکڑنے میں سال لگتے ہیں، ایک برانڈ کو پہچان پانے میں وقت چاہیے، اور ایک تحریر کو قاری کے دل تک پہنچنے میں لمحے۔ زبردستی بہار لانے کی کوشش کریں تو درخت کمزور ہو جاتا ہے۔ اصل کمال انتظار اور بھروسے میں ہے۔
اوبائیتوری ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ اپنے چھوٹے چھوٹے کھلنے والے لمحوں کو بھی جشن سمجھو۔ کسی اور کا جیتنا آپ کا ہارنا نہیں۔ اور سب سے بڑھ کر، یہ کہ آپ کی زندگی کا باب کسی اور کی کتاب سے نہیں ملایا جا سکتا۔ آپ کا وقت آئے گا، اور جب آئے گا تو اپنی خوشبو اور اپنے رنگ کے ساتھ۔