کامیاب مگر تنہا: ایک کاروباری حقیقت

جب لوگ ایک کاروباری شخصیت (انٹرپرینیور) کو دیکھتے ہیں تو انہیں کامیابی کے مناظر نظر آتے ہیں: لانچ ایونٹس، ٹیم کی تصاویر، گاڑیاں، آزادی اور چمک دمک۔ لیکن جو شے اکثر نظر نہیں آتی، وہ ہے قیادت کے ساتھ آنے والی تنہائی۔

اپنے سفر میں — ایک ریزورٹ اور کئی کاروباری منصوبے قائم کرنے اور چلانے کے دوران — میں نے سیکھا کہ کاروباری دنیا مواقع ضرور دیتی ہے، مگر اس کے ساتھ تنہائی بھی لاتی ہے۔ اور جتنا اوپر جاتے ہیں، یہ تنہائی اتنی ہی گہری ہو جاتی ہے۔ یہ کوئی شکوہ نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے۔ اور یہ وہ حقیقت ہے جس کے بارے میں زیادہ بات نہیں کی جاتی۔

جب آپ اپنی زندگی کو کچھ بنانے کے لیے وقف کر دیتے ہیں تو ترجیحات بدل جاتی ہیں۔ دوستوں کے لیے ویک اینڈ پر گھومنے پھرنے کا وقت ہوتا ہے، اور آپ کے لیے مسائل حل کرنے یا اگلے پراجیکٹ کے بارے میں سوچنے کا۔ یہ تبدیلی فطری طور پر فاصلہ پیدا کر دیتی ہے۔ پھر یہ بھی ہے کہ ہر شخص آپ کے بوجھ کو نہیں سمجھ سکتا۔ تنخواہیں ادا کرنے کی فکر، ڈیلز پر بات چیت، یا ان درجنوں خاندانوں کی ذمہ داری جو آپ کے فیصلوں پر انحصار کرتے ہیں—یہ سب کچھ وہی شخص سمجھ سکتا ہے جس نے یہ راستہ خود طے کیا ہو۔

فیصلے ہمیشہ بھاری ہوتے ہیں۔ خوشیاں سب کے ساتھ بانٹی جا سکتی ہیں مگر بوجھ بہت کم لوگ سمجھتے ہیں۔ اور جیسے جیسے آپ آگے بڑھتے ہیں، کچھ دوست دور ہو جاتے ہیں، کچھ رشتے دار غلط سمجھتے ہیں اور کچھ حریف افواہیں پھیلاتے ہیں۔ ایسے میں پہچاننا مشکل ہو جاتا ہے کہ کون دل سے آپ کے لیے خوش ہے

کاروبار کو دیا ہر “ہاں” کہیں اور ایک “نہیں” بن گیا۔ اور یہ سودے بازی اکثر آپ کو اکیلا چھوڑ دیتی ہے، چاہے آپ کامیاب ہی کیوں نہ ہوں۔

قیادت کا ایک عجیب پہلو ہے، جتنا اوپر جاتے ہیں اتنے ہی ساتھ چلنے والے کم رہ جاتے ہیں۔ ملازمین آپ پر بھروسہ کرتے ہیں، گاہک آپ سے امید رکھتے ہیں اور لوگ آپ کو دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ مگر چوٹی پر پہنچ کر ہمسفر بہت کم ملتے ہیں۔ کاروبار واقعی آزادی دیتا ہے، لیکن ساتھ ہی یہ تنہائی بھی لے آتا ہے

اسلامی نقطۂ نظر سے دیکھیں تو نبی کریم ﷺ پر وہ ذمہ داریاں تھیں جو کسی بھی انٹرپرینیور کے بس سے باہر ہیں۔ ایک امت کی قیادت، جنگوں کی قیادت، دلوں کی رہنمائی۔ آپ ﷺ نے بھی تنہائی کے لمحے محسوس کیے۔ لیکن اللہ سے تعلق نے آپ کو طاقت دی۔ ہمارے لیے بھی یہی اصول ہے۔ اللہ پر بھروسے کے بغیر کامیابی کا بوجھ کچل دیتا ہے، لیکن اللہ کے ساتھ یہی بوجھ سکون میں بدل جاتا ہے۔

اس لیے تنہائی کا مطلب ہمیشہ خلا نہیں ہوتا۔ زیادہ تر انٹرپرینیورز اوپر جا کر اکیلے ہو جاتے ہیں کیونکہ کامیابی خود بخود فاصلے پیدا کر دیتی ہے۔ لیکن تنہائی کا مطلب خالی پن نہیں ہونا چاہیے۔ کامیابی بانٹنے سے زیادہ میٹھی ہوتی ہے اور اصل سکون لوگوں کی تالیاں نہیں بلکہ اللہ کی رضا میں ہے۔ آخر میں اہم یہ نہیں کہ آپ کے ساتھ کتنے لوگ کھڑے ہیں، بلکہ یہ ہے کہ کون آپ کے ساتھ کھڑا ہے۔

About the Author

Qasim

Hello! I'm Qasim, an entrepreneur since 2009 and experience in digital assets creation, branding, and tourism marketing. I co-founded successful ventures in the hospitality industry, and my love for travel has taken me to amazing places like the UAE and Qatar. My blog shares insights from my journey in hospitality, travel adventures, entrepreneurship, and digital marketing, with a focus on Qatar tourism and road trips. Let's connect and explore the world together!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like these