انسان کو سکون کیوں نہیں ملتا؟

ہم ایک ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں آرام میسر ہے مگر سکون نایاب۔ دن رات دوڑ ہے، لیکن کسی منزل کا یقین نہیں۔ ہر شخص چاہتا ہے کہ وہ آگے نکل جائے، زیادہ حاصل کرے، زیادہ کمائے، زیادہ دکھائے۔ لیکن جوں جوں چیزیں بڑھتی ہیں، اطمینان کم ہوتا جاتا ہے۔ جیسے سکون کا تعلق دولت یا کامیابی سے نہیں بلکہ کسی اور گہرے احساس سے ہے جو ہم بھول چکے ہیں۔

انسان نے آسائشوں کے لیے دنیا بدل ڈالی مگر خود کو نہیں۔ اس کے پاس وقت نہیں کہ وہ بیٹھ کر خاموشی کو سنے، اپنے دل کو پرکھے، یا اس لمحے کو جی لے جس میں وہ موجود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جدید انسان کے پاس سب کچھ ہے، مگر پھر بھی وہ خود سے دُور ہوتا جا رہا ہے۔

سکون دراصل باہر نہیں، اندر ہے۔ مگر ہم نے اپنی توجہ ساری دنیا پر لگا دی ہے، خود پر نہیں۔ کبھی کبھی ضرورت صرف اتنی ہوتی ہے کہ ہم لمحہ بھر کو رک جائیں، سانس لیں، اور یاد کریں کہ زندگی صرف دوڑ نہیں—یہ احساس کا نام بھی ہے۔

شاید اسی لمحے ہمیں وہ سکون ملے جس کی تلاش میں ہم ساری عمر بھٹکتے رہتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like these