اندرونی سکون — ایک تلاش جو دنیا میں ممکن نہیں

آج ایک ویڈیو میں کسی نے غامدی صاحب سے سوال کیا: “انسان اندرونی سکون کیسے حاصل کر سکتا ہے؟
ان کا جواب اتنا سادہ اور سچ لگا کہ دل دیر تک سوچتا رہا۔
انہوں نے کہا، “اندرونی سکون اس دنیا کی چیز ہی نہیں ہے، کیونکہ یہ دنیا سکون کے لیے بنی ہی نہیں۔

یہ دنیا تو امتحان کے لیے ہے۔ یہاں دکھ بھی ہوں گے، خوشیاں بھی۔ کبھی تعلقات میں مسئلے آئیں گے، کبھی کاموں میں رکاوٹ۔ کبھی قریب کے لوگ ہی دل دکھا دیں گے۔ یہی اس دنیا کا نظام ہے۔

ہم اکثر سمجھتے ہیں کہ اگر سب کچھ ٹھیک ہو جائے، سب رشتے اچھے چلیں، اور کوئی پریشانی نہ رہے تو ہمیں اندرونی سکون مل جائے گا۔ مگر سکون کا مطلب مسئلوں کا ختم ہونا نہیں، بلکہ ان مسئلوں میں بھی اپنے رب پر بھروسہ رکھنا ہے۔

“یہ زندگی امتحان کے لیے ہے، سکون کے لیے نہیں۔ اس لیے جو دکھ تمہیں ملے، اُسے بوجھ نہیں، راستہ سمجھو۔ کیونکہ اسی راستے سے گزر کر ہی انسان جنت کے سکون تک پہنچتا ہے۔

ہم میں سے اکثر لوگ جب دل ٹوٹتا ہے یا حالات قابو سے باہر ہوتے ہیں تو “مراقبہ” میں پناہ ڈھونڈنے لگتے ہیں۔ مگر اصل مراقبہ شاید یہ ہے کہ ہم اُس وقت بھی اپنے رب پر یقین قائم رکھیں۔ اپنے دل کو یہ یاد دلاتے رہیں کہ اگر یہ تکلیف ہے تو کسی مقصد کے ساتھ ہے۔

یہ بات سن کر لگا، شاید ہم سکون کو غلط جگہ تلاش کرتے ہیں۔ ہم دنیا میں اُس چیز کو ڈھونڈ رہے ہیں جو اصل میں آخرت کی نعمت ہے۔
بالکل ویسے ہی جیسے کوئی شخص سمندر کے کنارے کھڑے ہو کر ریگستان کا منظر تلاش کرے — ملے گا ہی نہیں۔

اصل سکون شاید یہ ہے کہ انسان زندگی کی تکلیفوں کو قبول کرے، مگر یقین نہ چھوڑے۔ جیسے بارش میں بھی پتا ہو کہ آسمان کے اُس پار روشنی موجود ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like these