اسلام آباد سے کراچی اور پھر قطر و سعودی عرب کے سفر کا آغاز

یہ سفرنامہ بارہ قسطوں پر مشتمل ہے، مگر سچ کہیں تو یہ بارہ نہیں بلکہ سیکڑوں چھوٹی بڑی یادوں کی جھلک ہے۔ اسلام آباد سے شروع ہوا یہ سفر ہمیں قطر کے سمندری کناروں، سعودی عرب کے صحرائی راستوں، مکہ و مدینہ کی روحانی فضاؤں اور پھر واپسی تک لے گیا۔ کہیں ہنسی مذاق، کہیں تھکن، کہیں مزاحیہ واقعات اور کہیں دل کو چھو لینے والے لمحے—سب اس سفر کا حصہ تھے۔ پانچ ہزار کلومیٹر کی یہ ڈرائیو دوستوں کے ساتھ ایک ایسی کہانی میں بدل گئی جسے پڑھتے ہوئے لگے گا جیسے آپ بھی ہمارے ساتھ ہی گاڑی میں بیٹھے ہیں۔

ہمارا یہ طویل سفر اسلام آباد سے شروع ہوا۔ میں اور صفدر ماموں شام کے وقت ایئرپورٹ کے لیے نکلے تو دل میں ایک الگ ہی جوش تھا۔ ایک طرف خوشی کہ بالآخر قطر اور پھر آگے سعودی عرب کا سفر شروع ہونے والا ہے، اور دوسری طرف یہ تجسس کہ آنے والے دن ہمیں کیا کیا دکھائیں گے۔

اٹھائیس فروری کی رات فلائی جناح کی پرواز تھی۔ ساڑھے نو بجے کا وقت تھا اور ٹکٹ ہم پہلے ہی آن لائن بُک کر چکے تھے۔ یہ سارا عمل اتنا آسان رہا کہ چند منٹوں میں سب مکمل ہو گیا۔ جہاز میں سیٹیں آرام دہ تھیں، عملہ خوش اخلاق اور ریفریشمنٹ نے سفر کو مزید ہلکا پھلکا بنا دیا۔ دو گھنٹے کی یہ فلائٹ اتنی جلدی گزر گئی کہ پتا ہی نہیں چلا اور ہم کراچی پہنچ گئے۔

پہلے سوچا تھا کہ اسٹاپ اوور کے دوران کسی ہوٹل میں جائیں گے، لیکن چونکہ رات زیادہ ہو چکی تھی اور شہر کی صورتحال بھی زیادہ سازگار نہیں لگ رہی تھی، اس لیے ایئرپورٹ پر ہی رکنے کا فیصلہ کیا۔ چار گھنٹے کا وقت تھا، اور یہ چار گھنٹے ہم نے ڈنکن ڈونٹس میں گزارے۔ وہاں کا ریسپشن پر موجود لڑکا اتنا خوش اخلاق تھا کہ لگا جیسے ہم اُس کے ذاتی مہمان ہیں۔ اُس نے کہا آرام سے بیٹھیں، لیپ ٹاپ پر کام بھی کر لیں۔ ہم نے کافی اور ڈونٹس منگوائے اور یوں یہ وقت نہ صرف آرام سے گزرا بلکہ تھکن بھی اتر گئی۔

اگر اسلام آباد اور کراچی ایئرپورٹ کا موازنہ کیا جائے تو فرق صاف نظر آتا ہے۔ اسلام آباد ایئرپورٹ بالکل نیا، کشادہ اور روشن ہے۔ کراچی ایئرپورٹ نسبتاً پرانا اور مصروف محسوس ہوا۔ لیکن وہاں ڈنکن ڈونٹس کی موجودگی اور عملے کا دوستانہ رویہ ہمارے لیے سب کچھ آسان بنا گیا۔

یوں پہلا مرحلہ بڑے آرام سے مکمل ہوا۔ فلائی جناح کی اچھی سروس، کراچی میں آرام دہ اسٹاپ اور ڈنکن ڈونٹس کی کافی—سب نے مل کر یہ آغاز یادگار بنا دیا۔ جب ہم قطر جانے والی فلائٹ میں بیٹھے تو دل ہلکا پھلکا اور آنے والے دنوں کے لیے پُرجوش تھا۔

اسلام آباد سے کراچی اور پھر قطر تک کے اس حصے کی جھلکیاں کیمرے میں محفوظ ہیں، یہاں کچھ لمحے شیئر کر رہا ہوں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

You may also like these