2025

ریسٹورنٹ کی دنیا

ریسٹورنٹ کھولنا آسان… چلانا فن — پاکستان کی سب سے مشکل انڈسٹری کے راز

ہر انسان جو کاروبار کرنا چاہتا ہے، اس کے دل میں ایک نہ ایک بار یہ خواہش ضرور آتی ہے کہ کاش میرا بھی ایک خوبصورت سا ریسٹورنٹ ہو۔ لکڑی کی میزیں، ہاتھ سے پالش کی ہوئی کرسیاں، ہلکی سی رومانٹک روشنی، اور خوبصورتی سے ترتیب دیا ہوا مینو اور کہیں نہ کہیں اندر ایک خیال کہ “گیسٹ آئیں گے،

خود کی تعمیر: ہم اور ہمارا معاشرہ

اندرونی سکون — ایک تلاش جو دنیا میں ممکن نہیں

آج ایک ویڈیو میں کسی نے غامدی صاحب سے سوال کیا: “انسان اندرونی سکون کیسے حاصل کر سکتا ہے؟ان کا جواب اتنا سادہ اور سچ لگا کہ دل دیر تک سوچتا رہا۔انہوں نے کہا، “اندرونی سکون اس دنیا کی چیز ہی نہیں ہے، کیونکہ یہ دنیا سکون کے لیے بنی ہی نہیں۔ یہ دنیا تو امتحان کے لیے ہے۔ یہاں

خود کی تعمیر: ہم اور ہمارا معاشرہ

ہم خود کو کیوں دھوکہ دیتے ہیں؟

کبھی آپ نے سوچا ہے کہ انسان دوسروں سے زیادہ خود کو کیوں دھوکہ دیتا ہے؟ حیرت کی بات یہ ہے کہ اکثر ہم سچ جانتے ہیں، مگر پھر بھی اُس سے منہ موڑ لیتے ہیں۔ جیسے دماغ کے اندر ایک وکیل بیٹھا ہو، جو ہر غلط بات کے لیے فوراً کوئی دلیل گھڑ دیتا ہے، تاکہ ضمیر کو چپ

خود کی تعمیر: ہم اور ہمارا معاشرہ

انسان کو سکون کیوں نہیں ملتا؟

ہم ایک ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں آرام میسر ہے مگر سکون نایاب۔ دن رات دوڑ ہے، لیکن کسی منزل کا یقین نہیں۔ ہر شخص چاہتا ہے کہ وہ آگے نکل جائے، زیادہ حاصل کرے، زیادہ کمائے، زیادہ دکھائے۔ لیکن جوں جوں چیزیں بڑھتی ہیں، اطمینان کم ہوتا جاتا ہے۔ جیسے سکون کا تعلق دولت یا کامیابی سے

خود کی تعمیر: ہم اور ہمارا معاشرہ

ہم سب کے اندر ایک چھوٹا سا “فرعون” زندہ ہے

کبھی کبھی سوچتا ہوں، انسان کے اندر یہ خواہش کیوں ہے کہ وہ یاد رکھا جائے؟ یہی جذبہ شاید فرعون کے اہرام کا سبب بنا — وہ چاہتا تھا کہ مرنے کے بعد بھی دنیا اُس کا نام یاد رکھے۔ ہزاروں سال گزر گئے، لوگ اب بھی اُسے یاد کرتے ہیں، مگر صرف اس کے مقبرے کو دیکھنے جاتے ہیں،

خود کی تعمیر: ہم اور ہمارا معاشرہ

بنی اسرائیل کے ہفتے کے شکار کی کہانی: کیا آج ہم بھی اسی راستے پر ہیں؟ کہیں ہم بھی اُن خاموش تماشائیوں میں نہ لکھ دیے جائیں

آج بنی اسرائیل کی آزمائش کا ذکر پڑھ کر دل بوجھل ہو گیا۔ یہ قصہ بنی اسرائیل کا ہے، اور قرآن میں بھی ذکر ملتا ہے۔ اللہ نے ان پر ایک حکم اتارا کہ ہفتے کے دن مچھلی کا شکار نہ کریں۔ بس وہ دن اُن کے لیے امتحان بنا دیا گیا۔ کمال یہ تھا کہ ہفتے کے دن مچھلیاں

خود کی تعمیر: ہم اور ہمارا معاشرہ

خاموش زہر: مقابلہ بازی کا کلچر

ہم ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں دوسروں کی زندگیاں ہماری نظروں کے سامنے آ جاتی ہیں۔ انسٹاگرام کی ایک اسکرول پر مہنگی گاڑیاں، پرتعیش چھٹیاں، ترقی کے اعلانات اور “پرفیکٹ” خاندان ہمارے سامنے آ جاتے ہیں۔ یہ سب کچھ بظاہر دلکش ہے مگر اس کے پیچھے ایک خاموش زہر چھپا ہے: مقابلہ بازی کا کلچر۔ یہ کلچر ہمیں

خوابوں سے حقیقت تک: کاروبار سے سیکھے گئے کچھ سبق

کامیاب مگر تنہا: ایک کاروباری حقیقت

جب لوگ ایک کاروباری شخصیت (انٹرپرینیور) کو دیکھتے ہیں تو انہیں کامیابی کے مناظر نظر آتے ہیں: لانچ ایونٹس، ٹیم کی تصاویر، گاڑیاں، آزادی اور چمک دمک۔ لیکن جو شے اکثر نظر نہیں آتی، وہ ہے قیادت کے ساتھ آنے والی تنہائی۔ اپنے سفر میں — ایک ریزورٹ اور کئی کاروباری منصوبے قائم کرنے اور چلانے کے دوران — میں

خود کی تعمیر: ہم اور ہمارا معاشرہ

خوشی کے فریب میں قید نسل: پرفیکٹ لائف کا جھوٹا پردہ — ڈیلی ولاگنگ کا کڑوا سچ

جب انٹرنیٹ آیا تھا تو ہمیں لگا تھا کہ اب علم کے دروازے کھل جائیں گے، سوچ کے نئے جہان سامنے آئیں گے اور ہر شخص اپنی مرضی سے کتاب پڑھ سکے گا، فلم دیکھ سکے گا یا اپنی پسند کا مواد منتخب کر سکے گا۔ خیال یہ تھا کہ یہ آزادی ہمیں زیادہ باشعور، زیادہ بیدار اور زیادہ طاقتور

خوابوں سے حقیقت تک: کاروبار سے سیکھے گئے کچھ سبق

قرآن میں چھپے کاروباری اسباق

ہم جب قرآن کو کھولتے ہیں تو اکثر اسے صرف ایک عبادتی کتاب کے طور پر دیکھتے ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ قرآن صرف نماز، روزہ اور عبادات کی کتاب نہیں بلکہ زندگی کے ہر پہلو کے لیے رہنمائی دیتا ہے۔ اگر غور سے پڑھا جائے تو قرآن میں کاروبار اور تجارت کے ایسے اصول موجود ہیں جو آج